پاڑہ چنار میں خالی دکانیں، سُونے بازار اور اشیائے ضروریہ ڈھونڈتے شہری: ’ادھر پہنچ کر معلوم ہوا کہ یہاں تو پیناڈول کی گولی تک دستیاب نہیں‘

رواں برس خیبر پختونخوا کے ضلع کُرم میں فرقہ وارنہ فسادات میں ناصرف 200 سے زائد افراد ہلاک ہوئے ہیں بلکہ نہ ختم ہونے والی کشیدگی کے باعث کُرم کے صدر مقام پاڑہ چنار جانے والی رابطہ سڑکیں بند ہیں جس کے باعث اس علاقے میں ادویات، خوراک اور اشیائے ضروریہ کی قلت کا سامنا بھی ہے۔
اسی صورتحال کی وجہ سے رواں ہفتے ضلع کُرم کے شیعہ اکثریتی علاقے پاڑہ چنار جانے کے لیے بی بی سی اُردو کی ٹیم کو فلاحی ادارے ایدھی فاؤنڈیشن کی ایئر ایمبولینس کا سہارا لینا پڑا۔ زمینی راستے منقطع ہونے کے باعث ایدھی فاؤنڈیشن نے ایئر ایمبولینس کے ذریعے جان بچانے والی ادویات علاقے میں پہنچائی ہیں۔
چنار کے درختوں اور سفید پہاڑوں میں گھرے پاڑہ چنار کی خوبصورتی فرقہ وارنہ کشیدگی کے باعث ماند پڑ چکی ہے۔ یہاں نظر آنے والے مناظر اور مقامی افراد سے بات چیت یہ باور کروانے کے لیے کافی تھی کہ یہاں کی آبادی کو نہ صرف سکیورٹی خدشات لاحق ہیں بلکہ انھیں ادویات، کھانے پینے کی اشیا اور انتہائی بنیادی اشیائے ضروریہ کے حصول میں بھی انتہائی دشواریوں کا سامنا ہے۔
یہاں کے مرکزی بازار میں ایک شخص بچوں کا فیڈر اٹھائے دُکانوں پر گھوم رہا تھا تاکہ اس پر لگے نپل کو خرید سکے مگر اشیا کی عدم دستیابی کے باعث اسے خالی ہاتھ گھر لوٹنا پڑا۔