ملتان کے نشتر ہسپتال میں ایچ آئی وی کون لے کر آیا اور یہ بڑے پیمانے پر مریضوں میں کیسے پھیلا؟
یہ معاملہ رواں برس اکتوبر میں اُس وقت شروع ہوا جب سکریننگ کے دوران ایک مریض میں ایچ آئی وی کی تشخیص ہوئی۔
ڈاکٹروں کے لیے یہ لازمی طور پر تشویش کی بات تھی کیونکہ اگر یہ وائرس اُن کے ڈائلیسز سینٹر میں آ سکتا تھا تو یہ بھی ہو سکتا تھا کہ وہ صرف ایک مریض تک محدود نہ رہا ہو۔
پاکستان کے شہر ملتان کے سب سے بڑے پبلک ہسپتال نشتر کے ڈائلیسز سینٹر میں 200 سے زیادہ مریض رجسٹرڈ ہیں۔ ڈائلیسز سینٹر کے سربراہ ڈاکٹر نے ایچ آئی وی کی اس تشخیص کو چھپا لیا کیونکہ قواعد کے مطابق انھیں فوری طور پر اس کی اطلاع متعلقہ محکموں کو دینا تھی۔
انھوں نے سکریننگ کے مزید نتائج کا انتظار کیا۔ چند ہی دن میں لگ بھگ سات مریضوں میں ایچ آئی وی کی موجودگی کی تصدیق ہو گئی۔ اس کا مطلب یہ تھا کہ وائرس صرف ایک مریض تک محدود نہیں تھا۔





