تجارت

ایک لاکھ 30 ہزار سے زائد صارفین سولر پر منتقل، بجلی کی طلب میں مسلسل کمی

اسلام آباد:  ملک بھر نیٹ میٹرنگ اور سولر کی وجہ سے بجلی کی طلب میں مسلسل کمی آرہی ہے۔

این پی سی سی کے مطابق سالانہ بنیادوں پر بجلی کی طلب میں 6.4 فیصد کمی آئی ہے، بجلی کی طلب میں کمی کی بڑی وجہ صارفین کی سولر پر منتقلی قرار دی گئی ہے۔

دنیا نیوز کو دستیاب دستاویزات کے مطابق تین تقسیم کار کمپنیوں میں ایک لاکھ 30 ہزار 512 صارفین نیٹ میٹرنگ پر منتقل ہوئے ہیں جو مجموعی طور پر 1800 میگاواٹ سے زائد کے حامل ہیں۔

تین تقیسم کار کمپنیوں میں اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی، لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی اور ملتان الیکٹرک پاور کمپنی شامل ہے، ان تین ڈسکوز میں تین ڈسکوز میں مزید 8 ہزار صارفین نے نیٹ میٹرنگ کی درخواستیں جمع کرائی ہیں تاکہ وہ بھی سولر پر منتقل ہو سکیں۔

سب سے زیادہ نیٹ میٹرنگ کی درخواستیں لیسکو میں آئی تھیں جو 53 ہزار سے زائد ہیں، میپکو میں 46 ہزار اور آئیسکو میں 38 ہزار سے زائد درخواستیں موصول ہوئی ہیں، نیٹ میٹرنگ والے صارفین میں صرف گھریلو نہیں بلکہ کمرشل اور انڈسٹریل بھی شامل ہیں۔

نیٹ میٹرنگ کے علاؤہ سولر کے آف گرڈ صارفین کا حکومت کے پاس کوئی ڈیٹا موجود نہیں ہے۔

ذرائع پاور ڈویژن نے بتایا ہے کہ سولر پر منتقلی کی بڑی وجہ بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمتیں ہیں لیکن دوسری جانب حکومت کی کوشش ہے کہ وہ بجلی کی طلب میں اضافہ کروائے جس میں ان کو مسلسل ناکامی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور موجود صورتحال کے پیش نظر نیٹ میٹرنگ پر منتقل ہونے والے صارفین نیشل گرڈ سے نکل گئے ہیں اور کیپسٹی پیمنٹس کا بوجھ باقی صارفین پر پڑے گا۔

ذرائع نے مزید بتایا ہے کہ اب تک پاور ڈویژن نے اس بات پر کوئی سٹڈی نہیں کرائی کہ سولر کے اضافے کو کیسے روکا جائے گا یا بجلی کی طلب کیسے بڑھائی جائے گی۔

Avatar

abid abbas

About Author

Leave a comment

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

You may also like

تجارت

افراط زر میں کمی کے باوجود پاکستان کو بڑے چیلنجز کا سامنا ہے: آئی ایم ایف

  • ستمبر 26, 2024
نیویارک: عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے کہا ہے کہ افراط زر میں نمایاں کمی کے باوجود پاکستان کو
تجارت

وفاقی وزیر تجارت کی 3 وزرا اعلیٰ سے انفراسٹرکچر سیس کے خاتمے کی درخواست

  • ستمبر 26, 2024
اسلام آباد: وفاقی وزیر تجارت جام کمال خان نے خیبر پختونخوا، سندھ اور بلوچستان کے وزرائے اعلیٰ کو خط لکھا